۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ چیئرمین ایم ڈبلیو ایم پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹ میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کی تیاری میں ان اقتصادی ماہرین کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے، جن کا تعلق براہ راست عوام سے ہے۔جو عوام کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بجٹ 2024ء میں تنخواہ دار طبقے پر لگائے جانے والے ٹیکسز کو ناقابل برداشت بوجھ قرار دیا اور کہا کہ ان ٹیکسز سے اقتصادی بدحالی میں اضافہ ہو گا۔کم سے کم تنخواہ 36000روپے طے کرنے والوں کو اتنا علم نہیں کہ ایک کرایہ دار شخص اتنے کم روپیوں میں گھر کے اخراجات پورے نہیں کر سکتا، پاکستان غیر معمولی معدنی وسائل کا مالک ہے لیکن حکمرانوں کی بدانتظامی کے باعث بحرانوں میں جکڑا ہوا ہے، عوام کو غربت سے نکالنے یا ملک کی اقتصادی مضبوطی کے لیے اس بجٹ میں کوئی نکتہ سرے سے موجود نہیں، پاکستان میں صنعت کار معاشی عدم استحکام کا شکار ہیں، انڈسٹریز کو تالے لگنے شروع ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ میں جن لوگوں نے عوام کو لوٹا ہے وہ غاصب ہیں، حالیہ بجٹ میں عوام کے حقوق کی بدترین پامالی کی گئی، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر حکمران پوری طرح عمل کر رہے ہیں، ٹیکسز عوام کا مال ہے یہ اشرافیہ کی مراعات اور عیش و عشرت پر خرچ نہیں ہونا چاہیے، مارکیٹوں میں جائیں حکومت نام کی کوئی شئے ہے ہی نہیں، چیزوں کی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، تعلیم کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا، دو طرح کا نصاب پڑھایا جا رہا ہے ہمارے بچے قومی شاعر علامہ اقبال رح کو نہیں پڑھ سکتے، وہ پاکستانی ثقافت و روایات سے بیگانہ ہو رہے ہیں، ملک سے لگاؤ میں کمزوری آ رہی ہے، ہمیں ایسا تعلیمی نظام چاہیے جو ہماری نسلوں کو پاکستان سے جوڑے رکھے اور یہاں کی روایات، اخلاقیات اور اقدار کا تحفظ و احیاء کرے، اساتذہ کے لیئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں الٹا تنخواہ دار طبقہ پر بلواسطہ یا بلا واسطہ ٹیکسز کے بھرمار کی گئی ہے، آخر کون ان سب بنیادی مسائل اور سنجیدہ معاملات پر توجہ مرکوز کرے گا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کی عوام کو غریب سے غریب تر بنائے گا اور امیروں کو امیر تر، یہ طبقاتی نظام ملکی سالمیت اور مستقبل کے لیے بہت خطرناک ہے، ملک کی ساٹھ فیصد آبادی پر مشتمل جوانوں کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے ان کی طاقت اور صلاحیتوں کو کیسے بروئے کار لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے، ہم ہمسایہ ملک سے گیس اور تیل کیوں نہیں لے رہے، وہ اپنے حصے کی پائپ لائن مکمل کر چکے ہم نے کیوں نہیں کی، بس امریکہ ناراض نا ہو بے شک عوام کو پھانسی لگا دی جائے، عوام غربت کی چکی میں پس جائے، یہ ملک دشمن بجٹ ہے، عوام کے خلاف معاشی جنگ ہے، غریب والدین مہنگائی کے ہاتھوں سخت پریشان ہیں، وہ اپنی بیٹیوں کی شادیاں نہیں کر سکتے، پیٹرول کی لیوی بڑھا دی گئی ہے، ہر چیز مہنگی ہو گی، ملک کی مشکلات کا بوجھ عوام اٹھاتی ہے اگر مہنگائی سے ان کی کمر توڑ دی گئی تو وطن کا دفاع کون کرے گا لہذا ہمیں چاہیے کہ اقتصادی حوالے سے اپنے ملک اور عوام کو مستحکم کریں اور اپنے قومی مفادات پر کسی طور پر بھی سمجھوتا نہ کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .